نئی دہلی،5جولائی(ایس ا ونیوز/آئی این ایس انڈیا)سپریم کورٹ نے بدھ کو الیکشن کمیشن میں تقرری کو لے کر سخت تبصرہ کیا ہے۔کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں تقرری کے لئے اگر کوئی قانون نہیں ہے تو عدالت اس میں مداخلت کر ے گی۔کورٹ نے اپنے تبصرے میں کہا کہ ابھی تک تمام تقرریاں منصفانہ اور درست طریقے سے ہوئی ہیں لیکن ہمیں لگتا ہے کہ اس کے لئے کوئی فیصلہ عملی نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن میں تقرری کے لئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی تھی، جس میں الیکشن کمشنروں کی تقرری کے لئے اپوزیشن لیڈر اور چیف جسٹس کی رکنیت والے ایک آئینی پینل کے قیام کا مطالبہ کیا گیا تھا،جس کی سماعت کے دوران کورٹ نے مرکزی حکومت کو سخت ہدایت دی ہے کہ اٹارنی جنرل سے پوچھا ہے کہ کیا خفیہ بیلٹ کے ذریعے تقرری کی جا سکتی ہے۔کورٹ نے اٹارنی جنرل نے اس معاملے میں صورتحال صاف کرنے کو کہا ہے۔الیکشن کمیشن میں تقرریوں کو لے کر سوال اٹھتے رہے ہیں۔عام طور پرتجربے کی بنیاد پرچیف الیکشن کمشنراور کمشنروں کی تقرری کی جاتی ہے لیکن کئی بار اس عمل کو لے کر سوال بھی کھڑے ہوئے ہیں۔حال ہی میں اچل کمارجیوتی کو نیا چیف الیکشن کمشنر مقرر کیا گیا ہے وہ نسیم زیدی کی جگہ لیں گے، جن کی مدت 5جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔
صدر پرنب مکھرجی نے جیوتی کی تقرری کی منظوری دے دی ہے،وہ 6جولائی کو ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔64سالہ جیوتی نے 13مئی 2015کو الیکشن کمشنر کا عہدہ سنبھالا تھا،وہ قریب سات ماہ تک اس عہدے پر رہیں گے، کیونکہ 65سال کی عمر تک چیف الیکشن کمشنر کی مدت رہتی ہے۔